Jobs  |   03 October 2024

چئیرمین جواد احمد کا عام لوگوں کو پیغام:

| 3 Oct 2024  

“1- ‏عمران خان کی سیاست ختم ہونےکامطلب یہ نہیں کہ اب یہاں دودھ کی نہریں بہیں گی۔ یہ ملک کھرب/ارب/کروڑہاپتی سیاستدانوں کےپیسےاورطاقت کی ہوس کی تکمیل کےلۓچلتاہےجواداروں کےبوٹ پالش کرکےاقتدارمیں آتےہیں۔ان کاتعلق عام لوگوں یعنی مڈل کلاس اورغریبوں سےہےہی نہیں۔

‏2- اگرکسی کاخیال ہےکہ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے شریف خاندان،بھٹوزرداری خاندان،فضل الرحمان وغیرہ اوران سب کے حواری سیاستدان اور دیگر امیر پارٹیاں اس ملک کےعام لوگوں کاسوچیں گےتویہ انکی بھول ہے۔

‏3- باقی رہےسول اورعسکری بیوروکریسی کےادارےتوانکاکام ملک کےاندرنظم ونسق قائم کرنا،اسکادفاع کرنااورعوام کو فوری انصاف فراہم کرنا ہےاوران سب کاسیاست سےکوئی تعلق نہیں ہوناچاہیےمگر یہ سب بھی سیاست میں اس لیےدخل دیتےہیں کیونکہ ان کے پاس ایجنسیزکی معلومات ہر وقت میسر ہونے کی وجہ سے انہیں بھی حکمران اشرافیہ کی لالچی، خودغرض اور موقع پرست اصلیت اچھی طرح معلوم ہےاورانہیں لگتاہےکہ ان لوگوں سےبہترتوہم خودملک چلاسکتےہیں۔

4- ان کے پاس میرے سمیت تمام سیاست دانوں اور ان کی پارٹیوں کی فائلیں ہیں۔ صرف ایک میں ہوں جس کی فائل میں محب الوطنی، لالچ سے پاک قناعت کی زندگی اور منافقت کے بغیر سیاست کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ اسی لیے میں پاکستان کے تمام اداروں کی عزت کرتا ہوں مگر مجھے پاکستان کے عام لوگوں کے لیے اپنی اس سیاسی جدوجہد میں کسی کا ڈر نہیں ہے۔ نہ مجھے وزیراعظم بننا ہے نہ پیسہ اکٹھا کرنا ہے، نہ بڑے گھر اور جائدادیں بنانی ہیں اور نہ مجھے مزید شہرت کی تمنا ہے۔

5- نہ ہی میں کسی کا بوٹ پالشیا تھا، نہ ہوں اور نہ کبھی بنوں گا۔ میں صرف پاکستان کی 77سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ عوامی سطح پر مڈل کلاس اور غریبوں کی ایک بہت بڑی پارٹی بنانا چاہتا ہوں تاکہ ملک کی 25 کروڑ آبادی میں سے یہ 24 کروڑ عام لوگ اپنے، اپنے خاندانوں کے اور اپنی آنے والی نسلوں کے سیاسی فیصلے خود کر سکیں اور اس کے لیے کھرب/ارب/کروڑہا پتی اشرافیہ کے کمی اور محتاج نہ ہوں۔

‏6- اس ملک میں مختلف اوقات میں آئین اور قانون کی باتیں کرنا اب باقاعدہ ایک فیشن بن چکا ہے جس میں ہر قسم کے لوگ شامل ہیں۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ منافق وہ نام نہاد بائیں بازو یا لبرل طبقے کے خودساختہ ڈرائنگ روم دانشور، وکیل اور صحافی ہیں جنہیں اس استحصالی آئین اور قانون میں کروڑوں مڈل کلاس اور غریب لوگوں کی کیئ نسلوں کی آہیں سنائی نہیں دیتیں اور وہ ان کے نام پرکبھی کسی اشرافیہ کی پارٹی کی طرف داری کرنے لگتے ہیں یا کبھی دوسری پارٹی کی اور کبھی اداروں کی۔ یہ سب کرنے میں ان کا اصل مقصد صرف تھوڑی سی وقتی شہرت، پیسہ اور حکمران طبقے کے مختلف دھڑوں اور اداروں سے ان کے تعلقات ہوتے ہیں۔

‏7- برابری پارٹی کے علاوہ اس ملک میں عام لوگوں کی خوشحالی اور ان کی آنے والی نسلوں کی ترقی کے لیے اب اور کوئی امید نہیں ہے۔”
چئیرمین جواد احمد

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *