Jobs  |   19 September 2024

پاکستان کی خواتین با صلاحیت اور ہنر مند ہیں۔پاکستانی خواتین ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔

| 22 Feb 2024  

پاکستان کی خواتین با صلاحیت اور ہنر مند ہیں۔پاکستانی خواتین ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔

نیشنل لائبریری آف پاکستان، اسلام آباد میں بیک وقت چائنہ و پاکستان سے شائع ہونے والا چینی، اردو اور انگریزی اخبار پاتھییے گھر کی ساتویں سالگرہ کی تقریب منعقد ہوئی۔تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں میں چائینہ، ملائیشیہ، فلپائن کے سفیر، انٹرنیشنل جرنلسٹ ریحام خان، چیئرمین پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، افضل بٹ، مہوش ممتاز بیگ۔ ایڈیٹر روز نیوز، زاہد فاروق ملک،چیف ایڈیٹر۔ڈیلی میٹرو واچ، دیگر کئی جرنلسٹس ،اسلام آباد کی کئی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز، غیر ملکی سفیر اور طالب علموں کی بڑی تعداد شامل تھی۔
نیشنل لائبریری آف پاکستان کی اس تقریب میں اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے مختلف یونیورسٹیوں کے قابل اور ذہین طلباء خصوصاً طالبات کو اس پروگرام مین اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقعے بھی دیے گئے۔
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن کی طالبہ حافضہ لاعبہ افضل بھی انہی طالبات میں سے ہیں۔
انکی ذہانت، قابلیت، افکار و خیالات کی پختگی اور اعتماد نے مجبور کیا کہ انکا تعارف اس اخبار کی زینت تاکہ ایسی باصلاحیت خواتین کو دیکھ کر دوسری طالبات کے حوصلے بلند ہوں اور وہ بھی ملکی ترقی میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کر سکیں۔
لاعبہ افضل کی منفرد بات یہ تھی کہ وہ اس تقریب میں مکمل پردے کے اہتمام کے ساتھ شریک ہوئیں۔ جہاں میڈیا اور دوسرے شعبہ زندگی کے حوالے سے یہ رجحان پایا جاتا ہے کہ پردہ خواتین کی ترقی اور اظہارِ خیال کی راہ میں رکاوٹ ہے وہیں پر ایسی طالبات کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی جو اپنے تعلیمی سفر اور کیریئر میں کہیں بھی پردے کو رکاوٹ نہیں سمجھتیں۔

تلاوت قرآن پاک کا آعزاز بھی حافظہ لاعبہ افضل نے اپنے نام کیا۔ انکی خوش الحان قرات نے متاثر کیا۔ انکا مذہبی ذوق اور دین کی سربلندی کا جذبہ ساری طالبات خصوصاً یونیورسٹی کی ایسی طالبات کیلیے بھی ایک مشعل راہ ہے جو سمجھتی ہیں کہ دینی تعلیمات پر چلنا اور پردہ عورت کہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
لاعبہ کے مزید تعارف پر معلوم ہوا کہ انکا تعلق ایک انتہائی دینی و علمی گھرانے سے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انکے نانا جان منڈی بہاؤالدین کے ایک گورنمنٹ سکول میں ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر تھے اور علاقے کی بڑی مسجد کے انتظامی امور بھی انہی سپرد تھے۔لوگ آج بھی انکا ذکر محبت و احترام سے کرتے ہیں اور انکے دینی ذوق، شرافت و دیانت اور خدمات کو یاد رکھے ہوئے ہیں۔ لاعبہ کے والد اور والدہ دونوں کا تعلق بھی درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔
فن خطابت و تحریر، قلم کی مہارت و خوبصورتی، فن شاعری، مذہبی و ادبی ذوق، ذہانت و مشاہدہ، اور فصیح اندازِ گفتگو اِنکو ورثے ہیں ملا۔
اِنکی مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہونے والی تحاریر انکے شاندار مشاہدہ، ذہانت اور دینی رجحان کی عکاس ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انکے بڑے ماموں جان چوہدری بشیر احمد گوندل، محکمہ ذراعت سے وابستہ تھے اور کئی سال وزیر اعلی پنجاب کے محکمہ شکایات سیل کے ڈائرکٹر بھی رہے اور آج بھی لوگ انکی دین داری، شرافت و دیانت، محنت و خلوص اور حب الوطنی کی تعریف کرتے ہیں۔ انکے ایک ماموں محمد اشرف عصری،
پی آئی اے میں پائیلٹ تھے جو ۱۹۹۲ میں یکم رمضان المبارک میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ لاعبہ کا کہنا تھا کہ انکے تذکروں سے انہیں ان سے ملنے کا شوق تھا اور اسکی ایک وجہ یہ ہے کہ انہوں نے خاندان میں دعوت ِ الا اللہ کی محنت کا نہ صرف تعارف کروایا بلکہ سب کو اس پر قائل بھی کیا۔ آجکی موجودہ نسل جتنے بھی دینی اعمال کر رہی ہے وہ بلاشبہ انکے لیے بھی صدقہ جاریہ ہیں۔شاید اسی محنت کی وجہ سے خاندان میں کئی ڈاکٹرز، انجینئرز اور آرمی آفیسرز کے علاوہ حفاظ اور علماء بھی ہیں۔
انکے دوسرے ماموں ڈاکٹر ریاض احمد گوندل راولپنڈی میڈیکل کالج میں شعبہ طب سے وابستہ رہے ہیں۔ لاعبہ نے بتایا کہ انکے چھوٹے ماموں پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل ملک کے مایہ ناز اور مشہور و معروف سرجن ہیں اور شعبہ طب میں اپنی بے شمار خدمات کے عوض صدرِ پاکستان کی جانب سے دو صدارتی ایوارڈ بھی اپنے نام کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر خالد مسعود کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے ریٹائرڈ وائس چانسلر اور میو ہسپتال لاہور کے انچارج ہیں۔ کالج اور فزیشن اینڈ سرجنز پاکستان کے حالیہ صدر بھی ہیں۔حال ہی میں مشاہدات وتاثرات کے نام سے اپنا سفر نامہ شائع کر چکے ہیں۔ خاندان کے سب بچوں کیلیے ایک موٹیویشن ہیں جو اعلی عہدے پر ہوتے ہوئے بھی اپنی دینی خدمات اور دعوتِ الا اللہ کی محنت کو ساتھ چلا رہے ہیں۔
لاعبہ افضل ایک بہترین مقرر ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے زیر اہتمام ہونے والے تحریری و تقریری مقابلہ جات میں ایک سو سے زائید تقاریر جیت چکی ہیں اور سال ہا سال ڈسٹرکٹ سے صوبائی سطح تک کئی اوّل انعامات اور تمغے اپنے نام کر چکی ہیں۔تقاریر کا سلسلہ پندرہ سال سے جاری ہے اور پچھلے پانچ سال سے مختلف اخبارات و رسائل میں مخلتف موضوعات پر تحریریں لکھ چکی ہیں۔فن خطابت و تحریر انکو ورثے سے ملا ہے۔
انکی شاعری میں مذہبی ذوق واضح نظر آتا ہے۔
ُدنیا پہ نا جا کہ دنیا کی حقیقت،
مچھر کے کسی پر کے برابر بھی نہیں ہے!

لاعبہ نے مزید بتایا کہ انکی صلاحیتوں کو نکھارنے اور اور انکے تحریری و تقریری مقابلوں کے سفر میں والدین کے بعد انکے اکلوتے بڑے بھائی کا سب سے اہم کردار رہا ہے۔ بڑے بھائی انجینئر حافظ محمد عبداللہ رانجھا یونیورسٹی آف مینیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی سے سافٹ وئیر انجینرنگ کرنے کے بعد آجکل آسٹریلیا میں سپیشلائیزیشن کر رہے ہیں۔
لاعبہ کی بڑی دونوں بہنیں، حفصہ افضل اور جویریہ افضل نے سائیکالوجی کی فیلڈ میں سپیشلائیزیشن کی اور چھوٹی بہن اسماء افضل دینی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ والدین سب بیٹیوں کو اعلی تعلیم دلوانا چاہتے ہیں اور چار بیٹیوں اور انکے اکلوتے بھائی میں کبھی بھی تفریق نہیں کی۔ میرا یقین ہے کہ اسی چیز نے انکی قابلیت کو نکھارا اور اس ہیرے کو تراشنے میں اہم کردار ادا کیا۔

تقریب کے اختتام پر انہوں نے عورت کی معاشرے میں اہمیت و مرتبے کے حوالے سے گفتگو کی اور انکی خوبصورت شاعری اور اندازِ گفتگو نے حاضرین کے دل موہ لیے۔ انہوں نے گفتگو کا اختتم اس شعر پر کیا۔

عورت کبھی حوا، کبھی مریم، کبھی زاہرا
عورت نے ہر دور میں قوموں کو سنوارا

لاعبہ بلاشبہ اسلامی یونیورسٹی کی طالبات کیلیے ایک مشعل راہ ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ وہ انٹرنیشنل ریلیشنز کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنی خدمات اور معاشرے میں کام پردے کو پروموٹ کرتے ہوئے کرنا چاہتی ہیں۔
تعلیمی مرحلوں میں پردہ کبھی بھی انکے شوق، لگن اور مقاصد کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنا۔
تاہم کچھ نام نہاد لبرل پروفیسرز نے کئی بار انکے پردے کو طنز کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جسکا انہوں نے ہر بار مدلّل جواب دیا اور اُنکو قائل بھی کیا۔انکا کہنا ہے کہ،
مجھے ڈرا نہیں سکتی شب کی تاریکی
میری سرچشت میں ہے پاکی و درخشانی

لاعبہ اس بارے میں پختہ یقین رکھتی ہیں کہ جہاں دین اور دنیا کا ٹکراؤ ہوا تو انکی پہلی اور آخری ترجیح اور مقصد تو دین اسلام کی سربلندی ہی ہے۔
لاعبہ کا کہنا ہے کہ غیر معمولی ذہانت رکھنے والی خواتین انکو متاثر کرتی ہیں۔ صحابیات کے بعد خواتین میں انکی موٹیویشن بچپن ہی سے کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل “ارفع کریم رندھاوا” تھیں اور انکے والدین سے کئی بار ملاقات کر چکی ہیں۔ لاعبہ مستقل قریب میں غریب و نادار اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں خصوصاً خواتین کی ترقی و خوشحالی کیلیے ایک ادارہ اور دینی مدرسے کے قیام کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اللہ تعالی حافظہ لاعبہ افضل اور اس جیسے ذہین اور باصلاحیت ہیروں کو ہدایت کی مذید روشنائی عطا فرمائے جو یونیورسٹیوں میں پرھنے والی طالبات کیلیے بلا شبہ ایک مثال ہیں۔
دیکھے تو زمانے کو اگر اپنی نظر سے
افلاک منور ہوں تیرے نور سحر سے
خورشید کرے کسب ضیا تیرے شرر سے،
ظاہر تیری تقدیر سیمائے قمر سے!

عبدالہادی قریشی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *