Jobs  |   15 September 2024

الیکشن 2024، تاریخ کا اعلان ، الیکشن اکھاڑا سج گیا

| 17 Dec 2023  
الیکشن 2024، تاریخ کا اعلان ، الیکشن اکھاڑا سج گیا
الیکشن 2024، تاریخ کا اعلان ، الیکشن اکھاڑا سج گیا

تحریر: عبدالہادی قریشی، اسلام آباد

الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے جمہوری حکومتوں میں انتخابات عوام کے حق رائے دہی پر ہوتے ہیں انتخابات کا بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے خصوصاََ جمہوریت میں کہ عوام اپنے پسند کے عوامی نمائندگان منتخب کر سکتی ہے ووٹ کی طاقت پر ووٹ ایک ایسی طاقت ہے کہ عوام اس سے عوامی نمائندگان کو قبول یا مسترد کر سکتی ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابات کی تاریخ آ گئی ہے سن 2024کی 8فروری کو پولنگ ہو گی اور ہر وہ شخص جس کے پاس قومی شناختی کارڈ ہو گا کیونکہ قومی شناختی کارڈ سے چلتا پھرتا سانس لیتا اُٹھتا بیٹھا بولتا سمجھتا انسان مملکت خدا داد اسلامی جمہوریہ پاکستان کا شہری کہلوا سکتا ہے شناختی کارڈ جس انسان کے پاس ہو گا وہی پولنگ والے دن جا کے اپنے شہر کے پولنگ سینٹر میں ووٹ ڈال دے گا پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی جو کل عمران خان سابق وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اقتدار سے نکالنے کے لیئے ایک صفحہ پر جمع ہو گئے تھے اور پھر مورخین نے لکھا کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن نے کس طرح حکمت عملی سے چودہ سیاسی جماعتوں کو آپس میں صرف اس لیئے ملایا تھا کہ

تحریک انصاف کو عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے خارج کروایا جا سکے پھر آخر وہ عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی سے کامیاب ہوئی مگر اب الیکشن 2024میں سب مختلف اور عدم اعتماد کے سیاسی حالات سے برعکس ہونے جا رہا ہے کیونکہ

انتخابات 2024یہ کوئی گلی محلے کی بہتری کے انتخابات نہیں ہیں یا یونین کونسل کی سطح پر انتخابات نہیں ہونے جا رہے یہ الیکشن ملکی سطح پر منعقد ہونے جا رہے ہیں پاکستان میں عام انتخابات کا دورانیہ ہر پانچ برس کے بعد ہوتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ کل تک دوستی نبھانے والے پاکستان پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور متحدہ قومی موومنٹ اور سب سے بڑھ کر شیر کے انتخابی نشان والی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن انتخابات 2024میں ایک دوسرے کے سخت مخالف ہوں گے پنجاب سے سخت ٹاکرا یعنی جسے کہنا چاہیئے کہ کانٹے دار مقابلہ وہ پاکستان مسلم لیگ ن اور تحریک لبیک کے مابین ہو سکتا ہے اگر لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں کے پیپلز پارٹی کے اپنے مضبوط امید وار کھڑے کر دیئے جو ماضی میں تحریک انصاف میں یا کسی دوسری جماعت میں بطور وزیر رہ چکے ہوں گے اور اپنے حلقوں سے الیکشنز ایک دو بار لڑ کر جیت چکے ہوں گے تب امید کی جا سکتی ہے کہ پنجاب کے مختلف حلقوں سے امید واروں کی اہلیت و ماضی کی کارکردگی پر مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی میں کانٹے دار مقابلہ ہو کیونکہ مسلم لیگ ن والے ہمیشہ سے یہی دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ پنجاب اور پنجاب کی عوام ہماری اپنی ہے اس بات میں شک بھی نہیں حمزہ شہباز بھی وزیر اعلیٰ پنجاب رہ چکے تھے صوبائی سمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی اور چوہدری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بنے پھر اسی طرح شہباز شریف بھی پنجاب سے وزیر اعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں مسلم لیگ ن دو سے تین بار بطور حکمران جماعت پاکستان میں حکمرانی کر چکی ہے اگر پیپلز پارٹی کی بات کی جائے تو پیپلز پارٹی کی کارکردگی سندھ کی عوام تک ٹھیک ہے سندھ، جامشورو، ٹھٹہ اور سکھر سمیت دیگر سندھ کے علاقوں سے پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان مقابلہ ہوگا مگر میرا ذاتی تجزیہ ہے کہ سندھ سے پیپلز پارٹی میدان مارے گی اور فتح اپنے نام کرے گی متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم الطاف حسین کی تعلیمات پر کراچی کی حدوں تک محدود ہے مگر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے پورے ملک میں اپنے سیاسی دائرے کو پھیلا دیا ہے میں کوئی اگر اس غلط فہمی میں ہے کہ مولوی ووٹیں نہیں لے سکتے چاہے وہ مولوی جماعت اسلامی کے ہوں یا جمعیت علمائے اسلام (ف) یا پھر ہوں تحریک لبیک پاکستان کے لازمی سیٹیں لیں گے اور بڑی سیاسی جماعتوں کے ووٹیں کاٹیں گے البتہ پورے ملک سے 4سے 5فیصد آزاد امید وار کامیاب ہو سکتے ہیں اسلام آباد سے

ممبر قومی اسمبلی کی سیٹ پیپلز پارٹی و مسلم لیگ ن کی برابر لگ رہی ہیں جیسے اسلام آباد میں تین حلقے ہیں اب تین حلقوں میں سے دو سیٹیں مکمل مسلم لیگ ن جیتے گی اور ایک سیٹ پیپلز پارٹی یا دو سیٹیں پیپلز پارٹی اور ایک مسلم لیگ ن کہنا چاہتا ہوں میں کہ اسلام آباد سے انتخابی معرکہ سخت کانٹے دار ہونے جا رہا ہے ابھی تک پیپلز پارٹی کا امید وار ممبر قومی اسمبلی کے لیئے سامنے نہیں آیا ہے پورے پاکستان کی نظریں اسلام آباد کے انتخابابی نتائج پر لگی ہوں گی اسلام آباد سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے سوا باہر کی کوئی سیاسی جماعت نہیں آ سکے گی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو اب کی باری وہ لوگ بھی ووٹ دیں گے جنھوں نے ماضی میں تحریک انصاف کو ووٹ دیا اگر الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی تو ممکن ہے کہ تحریک انصاف والے بھی ایک دو سیٹیں پورے پاکستان سے لے اڑیں مگر تحریک انصاف کو یہ بڑ ی سیاسی جماعتیں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن اپنی سیاسی طاقت اور اثر و رسوخ کی وجہ سے آگے نہیں آنے دیں گی اس بات میں شک ویسے کوئی نہیں ہے کہ تحریک لبیک والے قوت میں ہیں جامع مسجد رحمتہ العالمین  ﷺ سے انتخابی مہم کا آغاز اگرہوتا ہے تحریک لبیک والے بھرپور طرح سے الیکشن جیتنے کے لیئے سر تن کی بازی لگا دیں گے تحریک لبیک والوں کو مذہبی حوالے سے بریلوی مکتبہ فکر کی حمایت حاصل رہے گی یعنی وہ مسلک جو امام احمد رضا خان کے پیروکار ہیں زیادہ تر وہی لوگ اور دیگر مسالک کے بھی تحریک لبیک کی حمایت کریں گے مگر تحریک لبیک والے بھی کارکردگی دکھائیں گے اور اپنے ہونے کا احساس دلائیں گے بڑے سیاسی پہلوانوں کو جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کراچی سے الیکشن لڑیں گے مگر جماعت اسلامی نہیں بلکہ ایم کیو ایم ہی جیت سکے گی کیونکہ ایم کیو ایم کے ساتھ پاک سر زمین پارٹی مصطفی کمال کی جو ہے وہ بھی الحاق کر سکتی ہے پورے پاکستان سے پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن فاتح قرار پائیں گے باقی آزاد امیدو اران اپنی سوچ سمجھ اور پیپلز پارٹی و مسلم لیگ ن سے پیشگی کے مطابق اپنے سیاسی سفر کا آغاز کسی ایک سیاسی جماعت سے کریں گے چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا مسلم لیگ ن یہ آنے والا وقت بتائے گا۔۔۔۔۔

۔۔۔ پختونوں کے علاقے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کے بندے ایک دو سیٹیں یا زیادہ لے سکتے ہیں مگر تحریک انصاف والے خیبر پختون خواہ سے جیت بھی گئے تو اُن کو اہمیت اور قدر و منزلت حاصل نہ ہو گی جمعیت علمائے اسلام (ف) جیت کر پیپلز پارٹی و مسلم لیگ ن سے الحاق کر لے گی۔۔۔ دیکھتے ہیں پنجاب سے دھاڑتا ہے شیر یا چلتا ہے سندھ سے شیر قارئین سے گزارش ہے کہ الیکشن 2024میں اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر ضرور کریں جمہوریت میں ووٹ تلوار اور شمشیر کی ماند عوام کی مضبوط ترین طاقت مانا و سمجھا جاتا ہے عوام ووٹ کے ذریعے اپنے حکمرانوں کو اقتدار تک پہنچاتے یا اقتدار تک پہنچنے والے حکمرانوں کو اقتدار سے اتروا دیتے ہیں

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *