0092-313-5000-734    
Jobs  |   13 Aug 2025

موت علی ع شہنشاہ کے محبان کے لیئے منزل ہے

| 24 Dec 2023  

اسلام آباد ( عبدالہادی قریشی/ نیوز رپورٹر )

موت علی ع شہنشاہ کے محبان کے لیئے منزل ہے ہم مومنین کے لیئے موت اپنے علی مولا ع سے ملاقات کا ذریعہ ہے علی ع کے چاہنے والے لیئے موت شہد سے زیادہ میٹھی ہے
، علامہ بشارت حسین امامی

 

جب کوئی مر جاتا ہے اسے کفن پہنایا جاتا ہے ، نماز وحشت قبر پڑھی جاتی ہے ، نماز جنازہ کے پیچھے لوگ چلتے ہیں تا کہ مرنے والے کا احترام کیا جا سکے ہمارے مکتب میں مرنے والے سے تعلق اور رشتہ زندوں کی طرح برقرار رہتا ہے ، مجلس عزاء سے خطاب


مرنے والے کو چاہیئے کہ وہ مر جانے سے قبل یعنی جب اسے معلوم ہونے لگے کہ میری روح پرواز کرنے والی کے وہ وصیت لکھے اور رات سونے سے قبل اپنے تکیے کے نیچے رکھ کر سوئے کہ کسی بھی لمحہ موت کا ہو سکتا ہے

وفاقی دالحکومت کے دیہی علاقے ترلائی کلاں اسلام آباد میں 22 دسمبر 2023 بعد نماز جمعتہ المبارک
بمقام مرکزی امام بارگاہ قصر خدیجتہ الکبریٰ ترلائی کلاں
مجلس عزاء بسلسلہ شہادت مظلومہ کائینات سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سید قلندر حسین شاہ مرحوم اور ہمشیرہ سید سکندر حسین شاہ کی بلندی درجات و ایصال ثواب کے لیئے بپا ہوئی مجلس بانی میں ممبر کے فرائض ڈاکٹر علی اور سید ذوالقرنین علی نقوی نے ادا کیئے
مجلس عزاء کے بانی
سید سکندر حسین شاہ کاظمی تھے مجلس عزاء سے مرکزی رہنما تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان اور خطیب مرکزی امام بارگاہ قصر خدیجتہ الکبریٰ ترلائی کلاں علامہ راجہ بشارت حسین امامی نے خطاب میں کہا کہ ہم مومنین اور علی ع شہنشاہ کے چاہنے والوں کے لیئے موت علی ع مولا سے ملاقات کا ایک ذریعہ ہے انھوں نے کہا کہ انسان پہلے ٹکڑوں میں بکھیرا ہوا تھا پھر اللہ نے اسے باپ نے نطفے میں منتقل کیا اور زندگی ختم ہونے کے بعد یہی انسان قبر تک پہنچتا ہے یعنی انسان کی منتقلی ہوتی رہی ہے تب ہی ہم انسان کی موت کو منتقل ہونا کہتے ہیں یعنی فلاں انسان کا انتقال ہو گیا گویا وہ مرحوم اپنے مستقل سفر پہ روانہ ہو گیا علامہ راجہ بشارت حسین امامی نے مزید کہا کہ ہمیں دین اسلام میں حکم ہے کہ جب کوئی مر جائے تو یا کوئی مر رہا ہو تو کفن دفن کا انتظام کیا جائے میت کو خوشبو لگائی جائے کفن پر کلمہ ناد علی ع لکھی جائے اعلانات کروائے جائیں میت کے دفنانے کے بعد نماز وحشت قبر پڑھی جائے مگر ان سب سے پہلے جو کام کیا جانا چاہیئے جو سب سے لازمی ہے وہ تلقین ہے یعنی وہ انسان جس کی روح کچھ لمحات کے بعد پرواز کرنے والی ہو اس کے اہل خانہ اس شخص کے سامنے کھڑے و بیٹھ کر حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی نبوت سے لیکر امام علی علیہ السّلام کی ولایت تک اور چودہ معصومین علھیما السلام و بارہ ائمہ اہلبیت علھیما اسلام سرکار حجت اللہ امام مہدی علیہ السلام تک سب کی ولایت کا اقرار کروائیں اس کا مطلب یہ ہوا مرنے والے شخص کے حالات و قبر کے معاملات میں تبدیلی آ جائے تلقین سے ہوتا یہ ہے کہ تو یعنی گھر والے مرنے والے کے کہیں گے تواقرار کر کہ علی ع کی ولایت کو مانتا ہوں آخری تلقین قبر کے سرہانے کھڑا کر بیٹا پڑھے گا مرنے والے گا جب سب اہل خانہ عزیز و اقرباء چلے جائیں گے آخری تلقین جو ہوگی وہ قبر کے پاس کھڑا ہوکر بیٹا پڑھے گا تلقین کا مطلب یہ ہوا کہ زندہ انسان مردے کو کہہ رہا ہوتا ہے ” تو سن بھی اور سمجھ بھی ” آخری تلقین بیٹے کی طرف سے ہوتی ہے جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی نبوت سے لیکر چودہ معصومین ع اور بارہ ائمہ اہلبیت ع امام مہدی ع تک ولایت کا اقرار کرواتا ہے علامہ راجہ بشارت حسین امامی نے کہا کہ علامہ بشارت حسین امامی کی آواز نے ایک دن دب جانا ہے بشارت امامی نے سدا بولتے نہیں رہنا آخر یہ بھی مٹی کا ڈھیر بن جائے گا انھوں نے کہا کہ جس شخص کو معلوم ہو جائے کہ موت کا وقت قریب آ گیا ہے اور میری روح پرواز کرنے والی ہے وہ انسان اپنی جائیداد بینک بیلنس کوڑھی بنگلے گاڑیوں ہر دنیاوی شے کی وصیت لکھ لے اور وہ انسان رات سونے سے قبل اپنی وصیت کو تکیے کے نیچے رکھ کر سوئے کہ کوئی بھی رات آخری رات ہو سکتی ہے اور پیچھے پھر اہل خانہ اس شخص نے وصیت پڑھ و سمجھ کر عمل کر سکیں جیسا اس کرنے والے نے وصیت میں لکھا ہوگا علامہ بشارت امامی نے کہا کہ قبر میں علی ع شہنشاہ آتے ہیں اسی وجہ سے قبر کو بہت زیادہ چھوٹا یا تنگ نہیں بنایا جاتا قبر کو پانچ فٹ تک انسانی قدر کے مطابق رکھا جاتا ہے تا کہ فرشتے قبر میں انسان کو اٹھا کر با آسانی بیٹھا سکیں قبر کی گہرائی کم رکھنا اور بہت زیادہ رکھنا بھی جائز نہیں ہے قبر اتنی ہو جتنا انسانی قدر ہے کیونکہ فرشتوں نے اس بندے کو اٹھانا ہوتا ہے تا کہ علی ع بادشاہ کی زیارت و دیدار کروا سکیں علامہ بشارت امامی نے کہا کہ اسی طرح برسی آتی ہے عید الفطر عید الضحیٰ ان موقعوں و جب بھی زندہ چاہتا ہے اپنے مرنے ہوئے کی قبر پر جاتا اور فاتحہ پڑھتا ہے علامہ بشارت حسین امامی نے مصائب امام حسین ع بیان کیئے ہر عزاداروں نے ماتم داری شروع کر دی مجلس کے اختتام پر عزاداروں میں وسیع لنگر تقسیم کیا گیا