0092-313-5000-734    
Jobs  |   26 Nov 2024

, شقاق دماغی ایک نفسیاتی بیماری ہے ,سائیکالوجسٹ اریبہ سرور

| 2 Feb 2024  

شیزوفرینیا (schizophrenia) یا شقاق دماغی ایک نفسیاتی بیماری ہے. ہوش یا شعور (consciousness) کی حالت میں ہونے والے اوھام (delusion) اور خطائے حس (hallucination) کی وجہ سے ذھانی امراض میں اختصاصی حیثیت رکھتا ہے۔ شیزوفرینیاایک ناکارہ کردینے والی ذہنی کیفیت ہے۔ دس یا بیس کی عمر میں اس کا اظہار خاندان والوں اور دوست احباب کے ليے ایک انتہائی سراسیمہ کردینے والی صورت حال ہوتی ہے جب مریض کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہوجاتا ہے اس کو ناموجود چیزیں سنائی یا دکھائی دینے لگتی ہیں، وھام بڑھتا چلاجاتا ہے اور اس کی گفتگو میں اضطرابی اور بے ترتیبی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ تمام عوامل مل کر مریض کو معاشرے سے الگ تھلگ کردیتے ہیں اور اس کے ليے دوسروں سے رابطہ قائم رکھنا دشوار ہوتا چلا جاتا ہے۔ مریض کيليے حقیقی اور خیالی دنیا میں تفرق کرنا مشکل یا ناممکن ہوجاتا ہے، وہ منطقی انداز میں سوچ بچار اور تجزیہ نہیں کرپاتا۔ اس کے اندر کی دنیا اس کے باہر موجود دنیا پر حاوی رہتی ہے اور اسی وجہ سے وہ معمول کے انداز میں اپنے جذبات کا اظہار نہیں کرپاتا اور اپنے اردگرد کی صورت حال اور معاشرے کے بارے میں اس کا رویہ معمول کے مطابق نہیں رہتا اور یوں روز بروز وہ معاشرے سے الگ تھلگ ہوتا چلا جاتا ہے، اس کیفیت کو طب نفسی میں علاماتِ کنارہ کشی (withdrawal symptoms) کہا جاتا ہے۔
شیزوفرینیا ہوتا کیا ہے؟
شیزوفرینیاکا حامل شخص، غیر موجود کو دیکھ سکتا ہے، کوئی بات نا کر رہا ہو تب بھی آوازوں کو سن سکتا ہے جو اس سے گفتگو بھی کرسکتی ہیں۔ یہ تمام علامات اصل میں خطائے حس (hallucinations) میں شمار کی جاتی ہیں۔
اگر آواز دلچسپ ہو تو وہ اس پر ہنس سکتا ہے (جسے عام لوگ بلاوجہ کی ہنسی سمجھتے ہیں)، وہ آوازوں سے بات کر سکتا ہے۔ اور آوازیں اسے خوفزدہ اور پریشان بھی کرسکتی ہیں۔
شیزوفرینیا کے حامل شخص کی حقیقت اور اس کی آگہی عام لوگوں کی حقیقی زندگی سے بالکل مختلف ہوتی ہے، یعنی عام لوگوں کيليے جو بات خیالی اور تصوراتی ہو وہ شیزوفرینیا کے مریض کيليے بالکل حقیقت ہوسکتی ہے۔ اس کی وجہ حقیقی دنیا اور خیالی دنیا کے مابین فرق پیدا کرنے والی حد کا ختم ہوجانا ہوتی ہے۔
اور حقیقی دنیا اور خیالی دنیا کی اس حد فاصل کے ختم ہوجانے سے اس شخص کی حقیقی دنیا وہی ہوتی ہے جو آوازوں اور نظاروں میں اس کو جکڑے ہوتی ہے، اسی بے شکل اور غیر حقیقی دنیا میں رہنے کی وجہ سے اکثر اس کا رویہ عام انسانوں کيليے انتہائی عجیب اور ناقابل برداشت ہوجاتا ہے۔
شیزوفرینیا میں مبتلا شخصیت کا مرض اگر شدت پر ہو تو عام لوگ اسے پاگل بھی سمجھ سکتے ہیں۔
علامات
شیزوفرینیا کے مرض میں پیدا ہونے والی علامات (symptoms) کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، مثبت علامات اور منفی علامات۔

مثبت علامات (positive symptoms) ؛ انکو ذُھان (psychosis) میں شامل کیا جاتا ہے اور یہ مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں

* اوہام (delusion) ؛ یعنی ایک ایسا اعتقاد یا وھم کہ جو اس کے غلط ہونے کی صاف اور کھلی نشانیوں اور وضاحتوں کے باوجود برقرار رہتا ہے۔
* سمعی خطائے حس (auditory hallucinations) ؛ سمعی خطائے حس یعنی آوازیں آنا، اصل میں یہ خطائے حس کی سب سے عام شکل ہوتی ہے۔
* اضطراب خیال (thought disorder) ؛ افکار و خیالات میں ایک ہنگام برپا رہنا، اسی ليے بعض اوقات اسے racing thoughts بھی کہا جاتا ہے۔
منفی علامات (negative symptoms) ؛ انکو مندرجہ ذیل علامات کی شکل میں دیکھا گیا ہے
* خاموش یا سپاٹ تاثر (affect) ؛ تاثرات یعنی کسی خیال سے متعلق جذبات کا اظہار بے حس ہوجاتا ہے اور عمومی طور پر خوشی یا غم کے تاثرات کا اظہار معمول کے مطابق نہیں رہتا۔
* فقدان گفتار (poverty of speach) ؛ الفاظ کی ادائیگی، انکا تسلسل، ان میں پیش کردہ خیال اور ان کے ليے آواز، ان میں سے ایک چند یا تمام متاثر ہوسکتے ہیں۔
* عدمِ تحریک (loss of motivation) ؛ متاثرہ فرد میں کسی کام میں دلچسپی باقی نہیں رہتی، اپنی صحت کو برقرار رکھنے یا اس پر توجہ دینے جیسے معاملات نظر انداز کرتا ہے اور عموما اپنی حالت میں کسی تبدیلی کے امکانات کے بارے میں اپنا ادراک کھو دیتا ہے۔
مثبت علامات کو مثبت اس ليے کہا جاتا ہے کہ یہ وہ علامات ہوتی ہیں جو مرض کی وجہ سے اضافی پیدا ہوتی ہیں ایک طرح سے اضافہ یا جمع (مثبت) ہوتی ہیں اور psychosis کا حصہ ہوتی ہیں۔ منفی علامات کو منفی اس ليے کہا جاتا ہے کہ یہ مرض کی وجہ سے غائب ہوجاتی ہیں یا ان کی کمی (منفی) ہو جاتی ہے۔ ان کی مزید تفصیلات ان کے مخصوص صفحات پر درج ہیں۔
مندرجہ بالا علامات کے ساتھ ہی شیزوفرینیا میں درج ذیل کیفیات بھی پائی جاتی ہیں۔

لامنظم متلازمہ (disorganization syndrome) ؛ یہ ایک خاصہ پیچیدہ موضوع ہے جس کی تفصیل کے ليے اس کا صفحہ مخصوص ہے یہاں اتنا تحریر ہے کہ یہ اصل میں شیزوفرینیا کے مرض میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور اس میں تفارقیۂ عقل (mental dissociation) اور فکری اضطرابات شامل ہیں۔
عصبی ادراکی کمی (neurocognitive deficits) ؛ اس میں ہونے والی ادراک کی کمی دماغ میں موجود عصبی شراکوں سے بہت قریبی تعلق رکھتی ہے۔
اگر علاج نہ کرایا جائے تو کیا ہوگا؟
شیزوفرینیا کے مریضوں میں خود کشی کا امکان عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ جن مریضوں میں شیزوفرینیا کی شدید علامات موجود ہوں، جن کو ڈپریشن ہو گیا ہو، یا جو علاج چھوڑ چکے ہوں ان میں خودکشی کا خطرہ اور بھی زیادہ ہوتا ہے۔

ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ شیزوفرینیا شروع ہونے کے بعد علاج میں جتنی تاخیر کی جائے اتنا ہی زندگی پہ اس کابرا اثر زیادہ ہوتا ہے۔

اگر تشخیص جلدی ہو جائے اور بیماری شروع ہونے کے بعد جلد از جلد علاج شروع ہو جائےتو:

• اسپتال میں داخلے کی ضرورت کم پیش آتی ہے

• گھر میں انتہائی نگہداشت کی ضرورت کم پڑتی ہے

• اگر اسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑے تو کم دن داخل رہنا پڑتا ہے

• اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ مریض کام کر سکے اور خود مختار زندگی گزار سکے۔

علاج
کیا دوا لینا ضروری ہے؟
دوا لینے سے:

• ہیلوسی نیشن اور ڈیلیوزن آہستہ آہستہ کم ہوتے جاتے ہیں۔ عام طور سے اس میں کئی ہفتے لگتے ہیں۔

• سوچنے کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔

• زندگی میں امنگ اور دلچسپی بڑھتی ہے اور اپنا خیال خود رکھنے کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔
ٹپیکل اینٹی سائیکوٹک ادویات
یہ ادویات بیسویں صدی کی پانچویں دہائی میں دریافت ہوئی تھیں اور تب سے استعمال ہو رہی ہیں۔ اس گروپ میں ہیلوپیریڈال، ٹرائی فلو پیرازین، اور فلوپینٹکزال وغیرہ شامل ہیں۔ان کے مضر اثرات میں پارکنسنز کی بیماری جیسے مضر اثرات مثلاً ہاتھوں پیروں میں سختی یا کپکپی ہوسکتے ہیں۔ بیچینی ہوسکتی ہے۔ جنسی کمزوری ہوسکتی ہے۔ ہونٹوں ، منہ یا زبان کی مستقل حرکت، جسےٹارڈائیو ڈسکائنیزیا کہتے ہیں، ہو سکتی ہے ۔
فیملی کو مریض کے علاج میں شریک کرنا
اس کا مقصد خاندان میں کسی کو مریض کی بیماری کا ذمہ دار ٹھہرانا نہیں۔ مریض کے رشتہ داروں سے ملنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مرٰیض اور اس کے گھر والوں کو بیماری کا مقابلہ کرنے میں مدد دی جا سکے۔ ان میں مریض کے گھر والوں کو شیزو فرینیا کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں اور ، یہ بتایا جاتا ہے کہ گھر میں اگر کسی کو یہ بیماری ہو تو اس کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے اور بیماری کی علامات کی وجہ سے گھر میں جو مسائل کھڑے ہوتے ہیں ان کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔
اپنی مدد آپ
یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کو بیماری کے شروع میں کس طرح کی علامات ہوتی ہیں مثلاً نیند یا بھوک خراب ہو جانا، گھبراہٹ رہنا، نہانا یا کپڑے بدلنا چھوڑ دینا ، تھوڑا بہت شک شبہ یا خوف پیدا ہو جانا اور کبھی کبھی اکیلے میں آوازیں سنائی دینے لگنا۔اگر شروع میں ہی ان علامات کو پہچان کر علاج شروع کر دیا جائے تو عموماً طبیعت جلدی بہتر ہو جاتی ہے اور دوا کا ڈوز بھی کم دینا پڑتا ہے۔

• ان وجوہات سے بچنا چاہیے جن سے طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہو مثلاً ایسی صورتحال جس میں ذہنی دباؤ بڑھ جائے جیسے لوگوں سے بہت زیادہ ملنا، منشیات یا الکحل کا استعمال ، گھر والوں، دوستوں یا پڑوسیوں سے جھگڑا کرنا۔

• یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ آپ کی آوازیں کن طریقوں سے کم ہوتی ہیں مثلاً لوگوں سے ملنا جلنا، مصروف رہنا، اپنے آپ کو یاد دلانا کہ یہ آوازیں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتیں اور آپ کو آپ کی مرضی کے خلاف کوئی کام کرنے پر مجبور نہیں کر سکتیں۔

• کوئی ایسا بااعتماد شخص ذہن میں رکھیں جس کو بیماری شروع ہونے پر آپ یہ بتا سکیں کہ آپ کی طبیعت اب خراب ہو رہی ہے۔

• اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھیں۔ اچھی غذا کھائیں جس میں پھل اور سبزیاں شامل ہوں۔ سگریٹ نہ پیئیں، اس سے آپ کے پھیپھڑے، آپکا دل،دوران خون کا نظام اور معدہ خراب ہوتے ہیں۔

• روزانہ کچھ نہ کچھ ورزش کریں چاہے یہ صرف بیس منٹ روزانہ پیدل چلنا ہی کیوں نہ ہو۔ باقاعدگی سے بھرپور ورزش کرنے سے انسان کا موڈ بھی بہتر ہوتا ہے۔
گھر والوں کے لیے ہدایات
اگر گھر میں کسی فرد کو شیزو فرینیا شروع ہو جائے تو باقی گھر والوں کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ ان کے بچے، ان کے شوہر یا بیوی، یا ان کے بہن بھائی کو کیا ہو رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ایسی باتیں کہنا شروع کردیں جو باقی گھر والوں کو عجیب و غریب لگیں یا ان کی سمجھ میں نہ آئیں۔ ہو سکتا ہے کہ ان کا رویہ عجیب و غریب ہو جائے اور وہ ہر ایک سے بات کرنا بند کردیں۔ ہو سکتا ہے گھر والے ان علامات یا اس بیماری کے لیے اپنے آپ کو الزام دینے لگیں اور یہ سمجھیں کہ یہ میری غلطی سے ہوا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ فکر ہو کہ کہیں خاندان میں کسی اور کو یہ بیماری نہ ہو جائے یا آپ کی سمجھ میں نہ آ رہا ہو کہ مریض کا علاج کیسے کروائیں۔
سائیکالوجسٹ
اریبہ سرور

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *