Jobs  |   19 September 2024

ذہنی و نفسیاتی صحت از قلم :طاہرہ حسین صنف: مضمون عنوان :

| 27 Dec 2023  

ذہنی صحت کی بات کی جائے تو یہ بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے جتنی کہ جسمانی صحت۔ذہنی صحت سے مراد انسان کا جذباتی ،نفسیاتی اورسماجی طور پر مضبوط اور صحت مند ہونا ہے۔ذہنی ونفسیاتی صحت بالواسطہ جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ہمارے ہاں جسمانی صحت و تندرستی کا تو خیال رکھا جاتا ہے مگر ذہنی صحت کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ تیز رفتاری سے بڑھتے وقت کے ساتھ ساتھ ذہنی و نفسیاتی مسائل میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔اس کی ایک بڑی وجہ عوام النّاس کا ذہنی مسائل سے ناواقفیت بھی ہے۔لوگ اپنے اندر مختلف نفسیاتی امراض سے جنگ لڑ رہے ہوتے ہیں مگر اسکے باوجود اپنی نفسیاتی حالت سے بے خبر رہتے ہیں۔ذہنی مرض کی بروقت تشخیص بہت ضروری ہے کیونکہ یہ اسکے علاج میں معاون ثابت ہوتی ہے۔دنیا بھر میں ذہنی ونفسیاتی مسائل سے آگاہی فراہم کرنے کے لیے 10 اکتوبر کو ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے آگاہ ہو سکیں۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ذہنی صحت براہ راست جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ جسمانی صحت بھی زہنی صحت و تندرستی پر اپنا اثر رکھتی ہے۔ذہنی اور نفسیاتی امراض کے آگاہی کے فقدان کی وجہ سے پاکستان میں تقریباً 25 فیصد لوگ پیچیدہ دماغی امراض سے جنگ لڑ رہے ہیں اور وہ اسکے علاج سے کتراتے ہیں۔جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تقریبا 50 کروڑ افراد دنیا بھر میں ذہنی امراض کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کے مایہ ناز ڈاکٹر اظہار کے الفاظ یہ ہیں کہ “پاکستان میں شاید ہی کوئی شخص ہو جس کو سائیکو سوشل سپورٹ کی ضرورت نہ ہو۔”مگر ہمارے ہاں نفسیاتی مریضوں کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا جس کی بدولت لوگ دماغی امراض کے علاج کے بارے میں سوچنےسے بھی کتراتےہیں۔معاشرے میں نفسیاتی مریضوں کو” پاگل” کا لقب دے دیا جاتا ہے۔اور یوں دوسرے لوگ جو کسی نفسیاتی خلل سے دوچار ہوتے بھی ہیں وہ اس کا ذکر کسی سے کرنا بھی مناسب نہیں سمجھتے۔
ماہرین کے مطابق ذہنی و نفسیاتی امراض میں سب سے زیادہ پایا جانے والا مرض ڈپریشن ہے۔ڈپریشن ایسا نفسیاتی مرض ہے جس میں مریض کسی بھی طرح خوشی محسوس نہیں کر سکتا۔اس کا ہر بات پر رونے کا دل کرتا ہے اور وہ دوسروں سے الگ رہنا پسند کرتا ہے۔ڈپریشن کی سنگین علامات میں خودکشی کے بارے میں سوچنا بھی شامل ہے۔اگر اس مرض کی بروقت تشخیص نہ کی جائے تو ممکن ہے کہ مریض اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔یوں نفسیاتی امراض کی آگاہی انسانی جانوں کے لیے بہت ضروری ہے ۔
ذہنی طور پر صحت مند رہنے کے لیے اپنے روزمرّہ کے معمولات میں چند صحت مند اقدام سودمند ثابت ہو سکتے ہیں۔مناسب نیند انسان کو ذہنی وجسمانی تھکاوٹ سے دور رکھتی ہے اور دماغی عارضوں میں مبتلا افراد کے لیے بھرپور نیند اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ دوسرا اہم نکتہ باقاعدگی سے ورزش ہے ۔کیونکہ باقاعدگی سے ورزش ذہنی امراض کو دور بھگانے میں کافی مددگار ثابت ہوتی ہے۔کیونکہ جسم چست رہتا ہے تو اس کا اثر براہ راست دماغ پر بھی پڑتا ہے ۔تیسرا اہم نکتہ ہے متوازن غذا کا استعمال۔متوازن غذا کا استعمال جسمانی صحت و تندرستی کے ساتھ ساتھ ذہنی تندرستی کے لیے بھی بہت اہم ہے۔سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ہماری غذا کا اثر ہمارے ذہن و دماغ پر ہوتا ہے۔ایک متوازن غذا کا استعمال دماغی امراض سے دور رہنے کے لیے کافی معاون ومددگار ثابت ہوتا ہے۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ہم جو کھاتے ہیں اس کا اثر ہمارے ذہن پر نہیں ہوتا۔
اسکے علاوہہ ہمیں چاہیے کہ اپنی ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ اپنے سے جُڑے لوگوں کی بھی ذہنی صحت کا خاص خیال رکھیں۔اور اگر مایوسی اور افسردگی میں دوسروں کو گُھم پائیں تو ان کا دل ہلکا کرنے کی کوشش کریں اور ان کو نفسیاتی مسائل سے آگاہی فراہم کریں۔ہماری دی گئی تسلی اور کچھ لمحوں کی خوش اخلاقی سے کی گئی گفتگو کسی کے زخموں پر مرہم رکھنے کا کام کر سکتی ہے۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *