0092-313-5000-734    
Jobs  |   26 Nov 2024

عنوان  ۔پاکستانی بیرون ممالک ہجرت کرنے پر مجبور کیوں ؟ رائٹر ۔ طاہرہ حسین

| 29 Dec 2023  
بیرون ممالک ہجرت کرنے والے پاکستانی نوجوانوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے حالیہ سروے کے مطابق مارچ 2023 تک ایک لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی تعلیم یافتہ نوجوان بیرون ممالک ہجرت کر چکے ہیں۔
پاکستان کا یہ قیمتی سرمایہ نوجوان نسل کی صورت میں بیرون ممالک منتقل ہوتا جا رہا ہے یہ ایک بہت نازک صورتحال ہے جس سے حکومت کونپٹنا بہت ضروری ہے نہیں تو پاکستان کی تعلیم یافتہ افرادی قوت اسی طرح بیرون ملک منتقل ہوتی رہے گی اور پاکستان ان قیمتی اثاثوں سے محروم ہو جائے گا۔
بڑے پیمانے پر پاکستان کی معاشی ،سیاسی ،اقتصادی، تعلیمی اور انتظامی صورتحال پاکستانیوں کو ان کے اپنے ہی وطن سے در بدر کرنے کی اہم وجوہات میں شامل ہے ۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوور سیز ایمپلانٹمنٹ کے مطابق 2020 میں  کورونا کی سفری پابندیوں کے باوجود دو لاکھ 25 ہزار تعلیم یافتہ پیشہ ور پاکستانی اپنا ملک چھوڑ کر چلے گئے 2021 میں یہ تعداد بڑھ کر دو لاکھ 88 ہزار ہو گئی جبکہ سال 2023 کے مارچ تک ایک لاکھ 27 ہزار سے زائد پیشہ ور نوجوان بیرون ملک ہجرت کر چکے ہیں۔
سب سے زیادہ نوجوانوں کی تعداد نے سعودی عرب کی جانب ہجرت کی  بالترتیب  متحدہ عرب امارات، عمان، قطر اور بحرین وہ ممالک ہیں جہاں  پیشہ ور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں ہجرت کی۔
ان تعلیم یافتہ پیشہ ور پاکستانی نوجوانوں میں انجینیئرز، ڈاکٹرز، نرسز ،مصور  اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی بےتحاشہ افرادی قوت شامل ہے۔
ان سب کا قصور وار ہم صرف حکام کو نہیں ٹھہرا سکتے ۔پاکستان کے باشندے خود بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔جو قوم اپنی حالت خود نہیں بدلتی اللہ تعالی بھی اس کی حالت نہیں بدلتے۔
پاکستانی نوجوان طبقے کو اپنے ملک میں رہ کر محنت کرنے کا کہنے کے لیے بھی ہمارے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے ہمارے ہاں  رشوت کا بول بالا ہے ایک چوتھی یا چھٹی جماعت کےٹیچر کی نوکری حاصل کرنے کے لیے چھ سے آٹھ لاکھ رشوت حاصل کی جاتی ہے تب جا کر سرکاری نوکری کا حصول ہوتا ہے میرٹ کا نظام دھرم بھرم ہے لوگوں کا منہ چپ کروانے کے لیے کوئی ایک تو وہ خوش قسمت ہو سکتا ہے جس کو میرٹ کی بنیاد پر نوکری کا تمغہ حاصل ہو مگر زیادہ تر رشوت  ہی  نوکری کے حصول کا باعث ہے۔ یوں تعلیم کی کوئی قدر نہیں ۔پاکستان میں زیادہ تر جتنے بھی عظیم لوگ گزرے ہیں ان کو پاکستان نے وہ سب نہیں دیا جو جس کے وہ حقدار تھے۔
یہاں پر ایمانداری سے کام کرنے والے کی زندگی کو مشکل کر دیا گیا ہے  ملک کی معاشی ابتری  نوجوان نسل کی ملک بدری پر مجبور ہونے کی ایک بنیادی وجہ ہے۔
امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال ان بنیادی وجوہات میں سے ایک ہیں جسکی بدولت ہمارا قیمتی سرمایہ (نوجوان طبقہ)بیرون ملک ضائع ہو رہا ہے۔پاکستان کے شہروں کی صورتحال کو دیکھا جائے تو کراچی کے امن و امان کی صورتحال سب کے سامنے ہے جہاں لوگ اپنے گھروں کے باہر بھی محفوظ نہیں بھتہ خوری کے نظام کا کراچی میں راج ہے کراچی میں چوری ڈکیتی کرنے والوں کی بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے جو کہ غربت کی وجہ سے دوسروں کو لوٹ رہے ہیں باقی شہروں کی صورتحال بھی کچھ ایسی ہی ہے ۔
روزگار کے مواقعوں میں بے تحاشہ کرنی ہے نوجوانوں کو مناسب نوکری ملنا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔ ایک طرف ملک کے سیاست کا یہ حال ہے کہ ہر کوئی کرسی حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگا ہوا ہے تو دوسری جانب پاکستان کی عوام خود اپنی حالت پر رحم نہیں کھاتی یوں حالات دن بدن مشکل سے مشکل ترین ہوتے جا رہے ہیں۔ہر کوئی اپنا پیسہ شارٹ کٹ کے طریقے سے کمانے کے چکروں میں ہے۔۔    یوں پاکستان کا نوجوان طبقہ یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ وہ پاکستان میں رہ کر اپنی حالت بہتر کیسے کرے۔ یہاں کا تعلیمی نظام پسماندہ ہے اس طرح پاکستان کی نوجوان نسل اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھی بیرون ممالک کا رخ کر رہی ہے۔
مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کی مت ماری ہوئی ہے۔
ایک ایسا گھر جہاں صرف تین پنکھے چلتے ہیں وہاں پر بھی بجلی کا بل 30 ،40 ہزار سے کم نہیں آ رہا۔
غریب بندہ یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ وہ پاکستان میں رہ کر عزت کی روٹی کیسے کما سکتا ہے۔آخر وہ کیسے اپنے گھر کے اخراجات پورے کرے۔اسطرح نوجوان طبقہ یہی سوچ ذہن میں بٹھائے ہوئے ہے کہ بیرون ملک ہی اس کی قسمت کا تارہ چمکے گا اور اپنے گھر والوں کو سکون اور راحت کی زندگی فراہم کر سکے گا۔

1 comment

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *