Jobs  |   15 September 2024

سیاسی اداروں کی مضبوطی ہی خوشحال پاکستان کی کلید ہے: قانونی ماہرین، ٹیکنوکریٹس، محققین، اور سیاسی رہنماؤں کا کانفرنس کے اختتام پر متفقہ بيانيہ

| 19 Oct 2023  
سیاسی اداروں کی مضبوطی ہی خوشحال پاکستان کی کلید ہے: قانونی ماہرین، ٹیکنوکریٹس، محققین، اور سیاسی رہنماؤں کا کانفرنس کے اختتام پر متفقہ بيانيہ

راولپنڈی، پاکستان – اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اور فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کے زیر اہتمام، آئین پاکستان کے پانچ دہائیاں مکمل کرنے پر دو روزہ ہائبرڈ کانفرنس، “پاکستان کا آئین: اگلے 50 سالوں کے لیے اسباق” کا انعقاد کيا گيا۔ کانفرنس میں مرکز اور صوبے کے تعلقات، گورننس کے ارتقاء، قانون سازی اور عدالتی تشریح کے درمیان توازن پر روشنی ڈالی گئی۔

اپنے افتتاحی خطاب میں فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عزیرہ رفیق نے عصری چیلنجز سے نمٹنے میں کانفرنس کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کے آئینی اور جمہوری مستقبل کی تشکیل کے لیے متحرک نوجوانوں کی شمولیت، علمی تعاون، اور پرامن گفتگو کی اہمیت پر  خاص طور پر  زور دیا ۔

کلیدی خطاب میں، سابق وزیر قانون، انصاف، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق، جناب احمر بلال صوفی نے پاکستان میں حکمرانی پر مبنی سیاست کی ضرورت پر زور دیا اور آئندہ 50 سالوں میں پاکستان کے آئین کے مستقبل کے بارے میں خیالات کا اظہار کیا۔

خیبرپختونخوا کے سابق وزیر جناب عنایت اللہ خان نے صوبائی حقوق اور کنٹرول کے تحفظ میں مشترکہ مفادات کی کونسل کے کردار پر روشنی ڈالی، وفاقی اور صوبائی ہم آہنگی کے باہمی روابط اور زیادہ صوبائی خودمختاری کی اہمیت پر بھی زور ديا۔

بین الصوبائی رابطہ کے سابق سیکرٹری جناب آفتاب میمن نے آزادی کے بعد مرکز اور صوبے کے تعلقات اور صوبوں کو بااختیار بنانے میں 18ویں ترمیم کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔

کانفرنس میں اہم موضوعات ، سول ملٹری تعلقات اور قانون سازی اور عدالتی تشریح کے درمیان توازن پر زير حاصل گفتگو کی گئ۔

اختتامی تقریب میں، ڈاکٹر نادیہ خدام، سربراہ، شعبہ قانون ایف جے ڈبلیو یو، نے آئینی جمہوریت کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔ پروفیسر ڈاکٹر شعیب اختر: ڈین فیکلٹی آف لاء، کامرس اینڈ مینجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریٹو سائنسز ، نے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں آئینی جمہوریت کے اہم کردار کا اعادہ کیا۔

منعقدہ کانفرنس کے ذريعہ پاکستان کے فکری منظر نامے ميں گزشتہ 50 سالوں سے اسباق اور مستقبل کے لیے ایک امید افزا راہ روشن کرنے کی کوشش کی گئ ہے۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *