کہنے کو تو اُمید ایک سادہ سا لفظ ہے لیکن یہ ہارے ہوئوں کو جینا سکھا دیتا ہے ۔اُمید جینے کا سہارا ہے ۔اُمید اچھے وقت کے آنے کی چاہ پیدا کرتی ہے ۔یہ فطری طور پر ہر اِنسان میں ودیعت ہے ۔کُچھ لوگ مشکلات میں اور مصیبتوں میں اُمید کھو بیٹھتے ھیں ۔اُمید کھوتے ہی صبر کا دامن اُن سے چھوٹ جاتا ہے اور وُہ ہار مان لیتے ہیں ۔کُچھ لوگ تو زندگی سے ہاتھ بھی دھو بیٹھتے ہیں ۔اُمید کے بیج کی شجر کاری اپنے من کے اندر شروع کرو بیرونی ماحول يا دلاسے آپ کی کھوئی ہوئی اُمید واپس نہیں دلا سکتے ۔یہ اِنسان کی روح کے اندر دیگر جذبوں کی طرح پروان چڑھتا ہُوا جذبہ ہے ۔اسے دبنے نہ نہ دینا اِس جذبے کو مرنے نہ دینا ورنہ زِندگی مُشکِل سے مُشکِل تر ہوتی چلی جائے گی ۔مُشکِل یہ نہیں کہ آپ ہار گئے ہو جانتے ھو دُنیا کی سب بڑی مُشکِل یہ ہے کہ آپ ہار مان چُکے ہو اور خود کو شکست خوردہ سمجھ چُکے ہو ۔شکست خوردہ اِنسان جینا چھوڑ دیتا ہے خود کو حالات کے نظر و کرم پر چھوڑ دیتا ہے ۔شکست خوردہ اِنسان میں جینے کی چاہ’ آگے بڑھنے کی چاہ’ کُچھ کر دکھانے کی چاہ اور مسلے کو حل کرنے کی چاہ ختم ہو جاتی ھے ۔اُمید نہ ہو اِنسان کی زندگی رک سی جاتی ہے ۔ اُمید اِنسان کی روح کے اندر پھوٹتا ہُوا وُہ سدا بہار درخت ہے جو کبھی کبھی حالات کے تھپیڑوں سے جُھک تو جاتا ہے مگر جینا نہیں بھولتا ہے ۔جیسے ہی حالات ٹھیک ہوتے ہیں وُہ پھر سے جی اٹھتا ہے ۔وُہ ماضی کو بھلا دیتا ہے اور حال میں جینا شروع کر دیتا ہے اور بس جیتا ہی چلا جاتا ہے ۔وُہ زندگی کے ہر رنگ سے آشنا ہوتا ہے ۔مگر ہم اِنسان کیوں غم کو قبول نھیں کر پاتے ۔نہ ہم غم کو قبول کر پاتے ہیں اور نہ ہی ہم بھول پاتے ہیں ۔جِس کے نتیجے میں ہم اُمید کھو بیٹھتے ہیں ۔صحیح تو کہتے ہیں کہ اُمید پر دُنیا قائم ہے ۔پھر آج ہم اُمید کو کیوں کھوئے بیٹھے ہیں۔ ؟کیوں بے صبرے ھو گئے ھیں ۔؟کیوں جلد مایوس ہو جاتے ہیں ۔؟کیوں خدائے واحد کی ذات پر بھروسہ نہیں کرتے ۔؟ آئیں سال کے آخری دن اپنی کھوئی ہوئی اُمید کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں ۔صبر کا دامن ہم سے چھوٹنے نہ پائے ۔آنے والے سال کو اِس اُمید کے ساتھ خوش آمدید کہیں کے ہم بھر پور انداز سے زندگی جینے کی کوشش کریں گے ۔زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کریں گے ۔مشکلات کے ممکنہ حل تجویز کریں گے ۔خوشیاں بانٹیں گے ۔اور خوش رہیں گے
تہمینہ فاطمہ (ڈی جی خان) اُمید
| 31 Dec 2023