0092-313-5000-734    
Jobs  |   21 Nov 2024

*ماہر نفسیات عشاء علی* مجھے شعبہ نفسیات میں تین سال ہو گئے ہیں میں مریضوں کا علاج زیادہ آن لائن کرتی ہوں ہمارے یہاں سوسائٹی میں لیبالائز کیا جاتا رہا ہے

| 1 Jan 2024  
مجھے شعبہ نفسیات میں تین سال ہو گئے ہیں میں مریضوں کا علاج زیادہ آن لائن کرتی ہوں ہمارے یہاں سوسائٹی میں لیبالائز کیا جاتا رہا ہے سگماٹائز کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی جو ہے وہ ہسپتال جا رہا ہے اور دماغی امراض کی دوائی کھا رہا ہے وہ پاگل ہے بہت سے لوگ اس وجہ سے ہسپتالوں کا رخ نہیں کرتے
اگر ہم دوائیاں کھائیں گے یا ہسپتال جائیں گے تو لوگ ہمیں پاگل کہیں گے
آن لائن میں نے شروع کیا تا کہ
وہ بہت سے مریض آتے ہیں وہ اپنے خاندان والوں سے چھپ کے سیشنز لیتے ہیں وہ ٹھیک ہونا چاہتے ہیں مگر وہ چاہتے ہیں ہم اسی طرح ان لائن ٹھیک ہو جائیں ہمیں جو ہے ہسپتال نہ جانا پڑے ہمارے گھر والے ہمارے دوست ہمارے رشتہ دار ہمارے پہ باتیں نہ کریں کہ ہم پاگل ہیں ماہر نفسیات بننے کے لیئے سب سے پہلے بی ایس آرنر سائیکالوجی ڈگری چار سال کی ڈگری جو ہے وہ کرنی پڑتی ہے اس کے علاؤہ دو سال کی ایم ایس کلینیکل سائیکالوجی کرنی پڑتی ہے
ادارہ میں اس لیئے نہیں کہوں گی کون سا اچھا ہے کہ نہیں انسان کی اپنی سائیکی ہوتی ہے وہ جہاں پہ اچھے سے پڑھ سکتا ہے اچھے سے ایڈ جسٹ کر سکتا ہے جس کالج یا یونیورسٹی میں اس کو ہمیشہ اسی چیز کو چننا چاہیئے جہاں وہ آرام دہ محسوس کر سکے اس میں اچھا یا برا ادارہ نہیں ہوتا انسان کی اپنی سمجھ ہوتی ہے اگر انسان کسی بھی جگہ کمفٹ ایبل ہے وہ کسی گورنمنٹ کے ادارے میں بھی پڑھ سکتا ہے اگر کوئی کمفٹ ایبل ہے پرائیویٹ میں وہ وہاں تعلیم حاصل کر سکتا ہے میرے انسٹا گرام کے اکاؤنٹ کو بنے ہوئے تین سال ہو گئے ہیں اور پھر میں نے سوچا ٹک ٹاک پہ اس چیز کا شعور پیدا کروں کہ جب میں نے نوٹس کیا لوگ گھبراتے ہیں علاج کروانے سے پھر میں نے ویڈیوز بنانا شروع کی تا کہ ان لوگوں میں شعور پیدا کر سکوں کہ جس طرح ہم جسمانی طور پر بیمار ہوتے ہیں اسی طرح ذہنی بیماریاں بھی ہوتی ہیں اس کا علاج کروانے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیئے
نفسیات کے حوالے سے جو زیادہ تر مریض آتے ہیں وہ ہوتے ہیں او سی ڈی کے انزائٹئ کے ڈپریشن کے اس طرح کے مریض زیادہ تر آتے ہیں کیونکہ ہماری ینگ جنریشن جو ہے وہ ڈپریشن اور ان چیزوں کا بہت جلد شکار ہو جاتی ہے کیونکہ ان کو فیملی سپورٹ نہیں ملتی گھر والوں کی سپورٹ نہیں ملتی فرینڈز فیملی اس طرح کا ہو جاتا ہے کہ وہ بچارے اس چیز میں اتنا الجھ کے رہ جاتے ہیں کہ وہ بالکل ایک نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں
غریبوں کی فیس میں نے اس لیئے کم کی ہے کہ وہ اپنا علاج کروائیں کیونکہ آج کل چھوٹی چھوٹی باتوں ہی غصہ اتنا آتا ہے لوگوں کو اینگر ایشوز بہت زیادہ ہیں کہ جس کی وجہ سے بہت زیادہ جرم جو ہیں کر جاتے ہیں
زیادتیاں ہو رہی ہیں یہاں پہ لوگ قتل ہو رہے ہیں لوگوں کو مار پیٹ ہو رہی ہے بہت سے کرائم جو ہیں وہ ہو جاتے ہیں اس طرح لوگ اپنی کونسلنگ کرواتے رہیں سیشنز لیتے رہیں تو وہ ان چیزوں کو کنٹرول میں رکھیں گے ان کی یہ چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی پاکستان کے نوجوانوں کو ریلیشن شپ ایشوز پھر شادی کے بعد کے مسائل بیوی اور شوہر میں سمجھوتہ نہیں ہوتا گھر والے ارینج میرج کر دیتے ہیں زبردستی کر دیتے ہیں محبت کی شادی کو گھر والے بہترین نہیں سمجھتے اس کو سمجھتے ہیں کہ محبت کی شادی شاید کوئی بہت بڑا گناہ ہے اس وجہ سے لوگوں کی لائف بہت زیادہ ڈسٹرب ہو گئی ہے
میاں بیوی ایک ساتھ رہ تو رہے ہیں وہ صرف دکھاوے کے میاں بیوی ہیں
ان کی آپس میں کوئی انڈر اسٹینڈنگ نہیں ہے یہ مسائل بہت درپیش ہیں سیشنز لیتے ہوئے مریض میرے ساتھ رو رہے ہوتے ہیں
وہ حال داستان ان پہ بیتی ہوتی ہے اس کو بتاتے ہوئے وہ اتنا رو رہے ہوتے ہیں کہ ان سے بات تک نہیں ہوتی کانپ رہے ہوتے ہیں میں ان کو پانچ سے دس منٹ دیتی ہوں میں کہتی ہوں آپ رو لیں کال پہ ہی رو لیں جتنا ان سے ہوتا ہے روتے ہیں پھر میں کہتی ہوں اس کے بعد اب نے نہیں روکا نفسیاتی شعبے میں دیکھا جاتا ہے مریض کو بیماری کا نوعیت کی ہے مریض کتنا جلدی ریکور کر جاتا ہے کیونکہ یہ مریض کے خود پہ منحصر ہوتا ہے زیادہ سے زیادہ بیس سیشنز کم سے کم بارہ سیشنز ہوتے ہیں ان میں ریکوری ممکن ہو سکتی ہے
میری عمر 23 برس ہے اور میں نے بی ایس آنرز  سائیکالوجی وہ میں نے فضائیہ کالج آف ایجوکیشن لاہور سے کیا تھا کینٹ سے ایم ایس کلینیکل سائیکالوجی میرا یونیورسٹی آف لاہور سے ہے
مستقبل میں میری کوشش ہے کہ آنے والے سال میں اپنا ذاتی میں کلینک بنا لوں گا قاعدگی سیٹ اپ ہو میرا جہاں میں ایسا ایک دن رکھوں کہ اس دن صرف غرباء آئیں میرے پاس اور کا مفت علاج کروں اور ان کو مفت کنسلٹیشن فراہم کروں یہ میرا ارادہ ہے اللہ مجھے اس میرے ارادے میں کامیاب کرے آمین
نفسیاتی حوالے سے میں یہی پیغام دینا چاہوں گی نوجوانوں اور پاکستانیوں کو کہ خود کی حالت پہ رحم کریں اتنی چیزوں سے لڑ جھگڑ کہ اکیلا محسوس کر کے آپ مت بیٹھیں بات کریں ماہر نفسیات سے بیٹھ کر ڈسکس کریں اس چیز سے نکلیں یہ نہیں کہ سہتے جائیں سہتے جائیں میں کہوں گی کہ لوگوں کے ساتھ اچھے سے پیش آئیں
کیونکہ آپ کے الفاظ اگلے پہ جا کے کو طرح اثر کریں آپ کو نہیں پتہ چلتا اگلا بھی سارا دن اسی سوچ میں گزار دیتا ہے کہ مجھے اس نے یہ کہہ دیا اس لیئے کسی سے بھی بولنے سے پہلے بات کرنے سے پہلے سوچا کریں اس کے بعد جو ہے اپنی ارد گرد نفسیاتی مسائل سے لڑ رہا ہے اگر وہ خود نہیں کروا رہا اپنا علاج اس کی مدد کریں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں
میں نے دیکھا ہے جسمانی بیماری ہوتی ہے آپریشن ہوتے ہیں کچھ بھی ہو سرجری کے بعد لوگ مریضوں کے
پاس بھاگے بھاگے پھولوں کا بوکے لیکر جا رہے ہوتے ہیں عیادت کرنے جا رہے ہوتے ہیں لیکن جب کوئی نفسیاتی بیماری سے لڑ رہا ہوتا ہے تو اس کو پاگل کہا جاتا ہے یہ تو پاگل ہوگیا اور اسے اکیلا چھوڑ دیا جاتا ہے