مجھے شعبہ نفسیات میں تین سال ہو گئے ہیں میں مریضوں کا علاج زیادہ آن لائن کرتی ہوں ہمارے یہاں سوسائٹی میں لیبالائز کیا جاتا رہا ہے سگماٹائز کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی جو ہے وہ ہسپتال جا رہا ہے اور دماغی امراض کی دوائی کھا رہا ہے وہ پاگل ہے بہت سے لوگ اس وجہ سے ہسپتالوں کا رخ نہیں کرتے
اگر ہم دوائیاں کھائیں گے یا ہسپتال جائیں گے تو لوگ ہمیں پاگل کہیں گے
آن لائن میں نے شروع کیا تا کہ
وہ بہت سے مریض آتے ہیں وہ اپنے خاندان والوں سے چھپ کے سیشنز لیتے ہیں وہ ٹھیک ہونا چاہتے ہیں مگر وہ چاہتے ہیں ہم اسی طرح ان لائن ٹھیک ہو جائیں ہمیں جو ہے ہسپتال نہ جانا پڑے ہمارے گھر والے ہمارے دوست ہمارے رشتہ دار ہمارے پہ باتیں نہ کریں کہ ہم پاگل ہیں ماہر نفسیات بننے کے لیئے سب سے پہلے بی ایس آرنر سائیکالوجی ڈگری چار سال کی ڈگری جو ہے وہ کرنی پڑتی ہے اس کے علاؤہ دو سال کی ایم ایس کلینیکل سائیکالوجی کرنی پڑتی ہے
ادارہ میں اس لیئے نہیں کہوں گی کون سا اچھا ہے کہ نہیں انسان کی اپنی سائیکی ہوتی ہے وہ جہاں پہ اچھے سے پڑھ سکتا ہے اچھے سے ایڈ جسٹ کر سکتا ہے جس کالج یا یونیورسٹی میں اس کو ہمیشہ اسی چیز کو چننا چاہیئے جہاں وہ آرام دہ محسوس کر سکے اس میں اچھا یا برا ادارہ نہیں ہوتا انسان کی اپنی سمجھ ہوتی ہے اگر انسان کسی بھی جگہ کمفٹ ایبل ہے وہ کسی گورنمنٹ کے ادارے میں بھی پڑھ سکتا ہے اگر کوئی کمفٹ ایبل ہے پرائیویٹ میں وہ وہاں تعلیم حاصل کر سکتا ہے میرے انسٹا گرام کے اکاؤنٹ کو بنے ہوئے تین سال ہو گئے ہیں اور پھر میں نے سوچا ٹک ٹاک پہ اس چیز کا شعور پیدا کروں کہ جب میں نے نوٹس کیا لوگ گھبراتے ہیں علاج کروانے سے پھر میں نے ویڈیوز بنانا شروع کی تا کہ ان لوگوں میں شعور پیدا کر سکوں کہ جس طرح ہم جسمانی طور پر بیمار ہوتے ہیں اسی طرح ذہنی بیماریاں بھی ہوتی ہیں اس کا علاج کروانے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیئے
نفسیات کے حوالے سے جو زیادہ تر مریض آتے ہیں وہ ہوتے ہیں او سی ڈی کے انزائٹئ کے ڈپریشن کے اس طرح کے مریض زیادہ تر آتے ہیں کیونکہ ہماری ینگ جنریشن جو ہے وہ ڈپریشن اور ان چیزوں کا بہت جلد شکار ہو جاتی ہے کیونکہ ان کو فیملی سپورٹ نہیں ملتی گھر والوں کی سپورٹ نہیں ملتی فرینڈز فیملی اس طرح کا ہو جاتا ہے کہ وہ بچارے اس چیز میں اتنا الجھ کے رہ جاتے ہیں کہ وہ بالکل ایک نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں
غریبوں کی فیس میں نے اس لیئے کم کی ہے کہ وہ اپنا علاج کروائیں کیونکہ آج کل چھوٹی چھوٹی باتوں ہی غصہ اتنا آتا ہے لوگوں کو اینگر ایشوز بہت زیادہ ہیں کہ جس کی وجہ سے بہت زیادہ جرم جو ہیں کر جاتے ہیں
زیادتیاں ہو رہی ہیں یہاں پہ لوگ قتل ہو رہے ہیں لوگوں کو مار پیٹ ہو رہی ہے بہت سے کرائم جو ہیں وہ ہو جاتے ہیں اس طرح لوگ اپنی کونسلنگ کرواتے رہیں سیشنز لیتے رہیں تو وہ ان چیزوں کو کنٹرول میں رکھیں گے ان کی یہ چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی پاکستان کے نوجوانوں کو ریلیشن شپ ایشوز پھر شادی کے بعد کے مسائل بیوی اور شوہر میں سمجھوتہ نہیں ہوتا گھر والے ارینج میرج کر دیتے ہیں زبردستی کر دیتے ہیں محبت کی شادی کو گھر والے بہترین نہیں سمجھتے اس کو سمجھتے ہیں کہ محبت کی شادی شاید کوئی بہت بڑا گناہ ہے اس وجہ سے لوگوں کی لائف بہت زیادہ ڈسٹرب ہو گئی ہے
میاں بیوی ایک ساتھ رہ تو رہے ہیں وہ صرف دکھاوے کے میاں بیوی ہیں
ان کی آپس میں کوئی انڈر اسٹینڈنگ نہیں ہے یہ مسائل بہت درپیش ہیں سیشنز لیتے ہوئے مریض میرے ساتھ رو رہے ہوتے ہیں
وہ حال داستان ان پہ بیتی ہوتی ہے اس کو بتاتے ہوئے وہ اتنا رو رہے ہوتے ہیں کہ ان سے بات تک نہیں ہوتی کانپ رہے ہوتے ہیں میں ان کو پانچ سے دس منٹ دیتی ہوں میں کہتی ہوں آپ رو لیں کال پہ ہی رو لیں جتنا ان سے ہوتا ہے روتے ہیں پھر میں کہتی ہوں اس کے بعد اب نے نہیں روکا نفسیاتی شعبے میں دیکھا جاتا ہے مریض کو بیماری کا نوعیت کی ہے مریض کتنا جلدی ریکور کر جاتا ہے کیونکہ یہ مریض کے خود پہ منحصر ہوتا ہے زیادہ سے زیادہ بیس سیشنز کم سے کم بارہ سیشنز ہوتے ہیں ان میں ریکوری ممکن ہو سکتی ہے
میری عمر 23 برس ہے اور میں نے بی ایس آنرز سائیکالوجی وہ میں نے فضائیہ کالج آف ایجوکیشن لاہور سے کیا تھا کینٹ سے ایم ایس کلینیکل سائیکالوجی میرا یونیورسٹی آف لاہور سے ہے
مستقبل میں میری کوشش ہے کہ آنے والے سال میں اپنا ذاتی میں کلینک بنا لوں گا قاعدگی سیٹ اپ ہو میرا جہاں میں ایسا ایک دن رکھوں کہ اس دن صرف غرباء آئیں میرے پاس اور کا مفت علاج کروں اور ان کو مفت کنسلٹیشن فراہم کروں یہ میرا ارادہ ہے اللہ مجھے اس میرے ارادے میں کامیاب کرے آمین
نفسیاتی حوالے سے میں یہی پیغام دینا چاہوں گی نوجوانوں اور پاکستانیوں کو کہ خود کی حالت پہ رحم کریں اتنی چیزوں سے لڑ جھگڑ کہ اکیلا محسوس کر کے آپ مت بیٹھیں بات کریں ماہر نفسیات سے بیٹھ کر ڈسکس کریں اس چیز سے نکلیں یہ نہیں کہ سہتے جائیں سہتے جائیں میں کہوں گی کہ لوگوں کے ساتھ اچھے سے پیش آئیں
کیونکہ آپ کے الفاظ اگلے پہ جا کے کو طرح اثر کریں آپ کو نہیں پتہ چلتا اگلا بھی سارا دن اسی سوچ میں گزار دیتا ہے کہ مجھے اس نے یہ کہہ دیا اس لیئے کسی سے بھی بولنے سے پہلے بات کرنے سے پہلے سوچا کریں اس کے بعد جو ہے اپنی ارد گرد نفسیاتی مسائل سے لڑ رہا ہے اگر وہ خود نہیں کروا رہا اپنا علاج اس کی مدد کریں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں
میں نے دیکھا ہے جسمانی بیماری ہوتی ہے آپریشن ہوتے ہیں کچھ بھی ہو سرجری کے بعد لوگ مریضوں کے
پاس بھاگے بھاگے پھولوں کا بوکے لیکر جا رہے ہوتے ہیں عیادت کرنے جا رہے ہوتے ہیں لیکن جب کوئی نفسیاتی بیماری سے لڑ رہا ہوتا ہے تو اس کو پاگل کہا جاتا ہے یہ تو پاگل ہوگیا اور اسے اکیلا چھوڑ دیا جاتا ہے