Jobs  |   19 September 2024

کالم از قلم= تہمینہ فاطمہ (ڈی جی خان)

| 4 Jan 2024  
قارئین کرام! روح کی پرواز اِنسانی زندگی کی کی ایسی حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا ۔مومن کی روح تو آسانی سے پرواز کر جاتی ہے جبکہ ایک گنہگار اِنسان کی روح کو درد ناک عذاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے جِس کا ہم ادراک بھی نہیں کر سکتے ۔
                   روح کی پرواز
جب انسان کی روح پرواز کرنے لگتی ہے تو اس کا منہ کھل جاتا ہے
ہونٹ کسی قیمت آپس میں نہیں ملتے
روح پیروں کی طرف سے نکالی جاتی ہیں جب روح پھیپڑوں اور گردوں تک آتی ہے تو انسان کی سانس ایک ہی طرف یعنی باہر کی طرف نکلتی ہے
یہی وہ وقت ہوتا ہے جب انسان فرشتوں اور شیطان کو دنیا میں اپنے سامنے دیکھتا ہے
ایک طرف شیطان انسان کے کان میں شیطانی مشورے دیتا ہے
اور دوسری طرف انسان کی زبان اس کے دنیاوی اعمال کے مطابق کچھ الفاظ ادا کرتی ہے
اگر انسان نیک اعمال کرتا رہا ہو تو اس کی زبان کو کلمہ شہادت نصیب ہوتا ہے اور اگر گناہ گار ہو تو کش مکش کا شکار ہو کر شیطان کی پیروی کر لیتا ہے
یہ سب اتنی تیزی سے ہوتا ہے کہ دماغ کو سوچنے کا موقع نہیں ملتا
مومن کی روح ایسے نکالی جاتی ہے جیسے آٹے سے بال نکالا جاتا ہے
گناہ گار انسان روح کے نکلتے وقت زبردست تکلیف محسوس کرتا ہے مگر تڑپ نہیں سکتا کیونکہ اس وقت روح اس کے حلق میں ہوتی ہے اس وقت انسان ایک گوشت کے لوتھڑے کی طرح بے جان پڑا ہوتا ہے جس میں حرکت کے گنجائش باقی نہیں رہتی
اور پھر دماغ کے حصے سے بھی روح نکال لی جاتی ہے
آنکھیں روح کو لے جاتے دیکھتی ہیں
یہی وجہ ہے کہ مردے کی آنکھیں اگر کھلی ہوں تو اوپر دیکھ رہی ہوتی ہیں
یا جس سمت فرشتہ روح قبض کر کے لے جاتا ہے اس سمت ہوتی ہیں
پھر موت کے بعد کا اصل کھیل شروع ہوتا ہے
اللہ پاک سے دعا ہے ہم سب کا آخری وقت آسان ہو اور مرتے وقت کملہ شہادت نصیب ہو
آمین ثم آمین

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *