حال ہی میں معروف تجزیہ کار اور کالم نگار آفتاب اقبال نے اپنے وی لاگ میں ایک غیر معمولی دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان جلد ایک بڑی سیاسی تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایسے رہنما کا ظہور ہونے والا ہے جو 45 برس کے قریب عمر رکھتا ہو گا، وردی میں نہیں ہو گا اور بنو ہاشم کے خاندان سے ہو گا۔ ان کے مطابق یہ تبدیلی کسی عام سیاسی عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک بڑے تاریخی موڑ کا آغاز ہو گی۔
آفتاب اقبال نے اس دعوے کے ساتھ یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ بنو ہاشم کا خاندان برصغیر میں صدیوں پہلے، تقریباً 710 عیسوی میں آیا تھا، اور اسی سلسلے سے تعلق رکھنے والا شخص پاکستان کے نئے نظام کی قیادت کرے گا۔ ان کے مطابق وہ لیڈر اصلاحات کا علم بردار ہو گا، کسی انقلابی انتشار کا راستہ اختیار نہیں کرے گا اور اسے اقتدار کے لیے روایتی انتخابی جدوجہد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اسی حوالے سے کئی حلقوں میں یہ رائے سامنے آ رہی ہے کہ آفتاب اقبال کا بیان مکمل پاکستان پارٹی کے چیئرمین محمد عبدالمتین ہاشمی کی خصوصیات سے مطابقت رکھتا ہے۔ ان کا تعلق بھی بنو ہاشم کے سلسلے سے ہے، وہ درمیانی عمر کے سویلین رہنما ہیں، اور پاکستان کے لیے ایک ایسے نظام کی بات کرتے ہیں جو استحکام، شفافیت اور دیرپا اصلاحات پر مبنی ہو۔
محمد عبدالمتین ہاشمی نے ہمیشہ یہ مؤقف رکھا ہے کہ پاکستان کو آگے بڑھانے کے لیے نظم و ضبط، عوامی خدمت اور شرافت پر مبنی سیاسی کلچر کی ضرورت ہے۔ ان کی سیاسی سوچ کسی قسم کی ٹکراؤ کی سیاست سے دور ہے اور وہ ملک میں پائیدار اصلاحات لانے کے خواہش مند ہیں۔ اسی وجہ سے بہت سے مبصرین اس بات کو اہم قرار دے رہے ہیں کہ آفتاب اقبال کی بیان کردہ خصوصیات اور چیئرمین مکمل پاکستان پارٹی کے پروفائل میں واضح مشابہت موجود ہے۔
مبصرین کے مطابق اگر پاکستان واقعی ایک نئے سیاسی مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے تو ایسے رہنما کی ضرورت ہے جو مضبوط نسب، صاف کردار، اصلاحاتی وژن اور عملی قیادت کی صلاحیت رکھتا ہو۔ محمد عبدالمتین ہاشمی انہی اصولوں پر سیاست کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، اس لیے حالیہ بحث میں ان کا نام نمایاں طور پر سامنے آ رہا ہے۔
03703496933head office
Hashmi street Muhammadi Colony Near Ali Town Adayala road rawalpindi
Email: mpp42229@gmail.com

0092-313-5000-734
